- 1 ایک یا ایک سے زیادہ الفاظ پہ مشتمل ہوتا ہے اور جملہ مکمل خیال کو بیان کرتا ہے۔
- 2 سنٹینس کواردوزبان میں جملہ کہتے ہیں
- 3 ایک جملہ
- 4 مفعول، فاعل جیسے اجزاء مشتمل ہوتا ہے بعض دفعہ کچھ جملے فاعل اور فعل پر مشتمل ہوتے ہیں ۔جملے الفاظ کا ایک ایسا گروپ ہے جو مکمل سوچ دیتا ہے۔ جملے کو لکھتے ہوئے ہمیشہ حروف تہجی میں لکھا جاتا ہے۔ اور اس کو ختم اوقاف نگار ی پر کیا جاتا ہے
- 4.1 visit website
- 4.2 سنٹینس کی چار اقسام ہیں۔ : خبریہ جملے اس جملے سے کسی بات کا پتہ چلتاہے مثلاً وہ بازار جاتا ہے۔
- 4.3 فعل: جملے میں حالت کا بتاتا ہے حالت جسمانی یا زہنی عمل کو ظاہر کرتی ہے۔مثالیں
- 4.4 لکھنا( کاپی پہ لکھنا )
- 4.5 پینا ( پانی پینا )
- 4.6 بھاگنا( تیزی سے بھاگنا )
- 4.7 احمد؛ فاعل ہے ورب کا کام سرانجام دے رہا ہے پڑھی فعل ہے کتاب مفعول ہے جس پر عمل فعل کام کر رہا ہے۔ اس طرح سے فعل کی تفصیل مکمل مطلب کو سمجھتی ہے
- 4.8 اڈجیکٹیو : یہ ہمیں کسی بھی شخص یا چیز کی اچھائی برائی خوبی خامی سائز شکل تعداد کے میں بتاتا ہے۔ اڈجیکٹیو اسم ضمیر اور اسم کی حالت مقدار اور خصوصیات کو بتاتاہے۔ مثلاً
- 4.9 سرخ رنگ کا لباس( سرخ اڈجیکٹیو ہے۔ )
- 4.10 چھوٹی لڑکی ( چھوٹی اڈجیکٹیو ہے)
- 4.11 چارآم( چار اڈجیکٹیو ہے)
- 4.12 یہ فقرے ہر طرح کے مقام پر استعمال ہوتے ہیں پر ان کا مقصد اسم ضمیر اور اسم کو بیان کرنا ہے
- 4.13 حروف جار: گرامر کا وہ حصہ ہے جس کو اسم ضمیر یا پھر اسم کے استعمال کیا جاتا ہے حروف جار جملے کے مقام کو بتاتا ہے۔ جملے میں کسی چیز کے وقت اور مقصد کو واضح کرتا ہے۔ in, by, on, with, about, for, to مشہور پریپوزیشن ہیں۔
- 4.14 وہ کلاس میں ہے۔
- 4.15 وہ پارک میں ہیں۔
- 4.16 قلم میز پر ہے۔
- 4.17 وہ گھر جا رہا ہے۔
- 4.18 وہ احبار پڑھنے کے بارے میں بات کر رہا ہے۔
- 4.19 میں اپنے بھائی کے ساتھ آئی ہوں
- 4.20 حروف ربطہ : دو یا دو سے زیادہ الفاظ یا پھر جملوں کو آپس میں جوڑنے کا کام حروف ربطہ کا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر
- 4.21 اور: عائشہ اور سدرہ دوست ہیں۔
- 4.22 یا: کیا آپ دودھ یا شربت پسند کریں گے۔
- 4.23 کہ:مجھے علم ہے کہ وہ سکول ہے۔
- 4.24 اگر:اگر وہ آیا تو ہم جاے گے۔
- 4.25 یہ وہ چند اجزاء ہیں جن سے مل کر محتلف طرح کے جملے بنائے جاتے ہیں جملے بنا نے کا مقصد کسی بھی طرح کی زبان کو زیادہ دلچسپ اور مو ثر بنانا ہوتا ہے۔ جملے کا استعمال کر کے کسی بھی طرح کی بات کو مکمل وضاحت کے سمجھا جاتا سکتا ہے۔ جملے کی استعمال سے بات میں دلچسپی پیدا ہوتی ہے۔ پھر چاہے بات جس مرضی اندازا میں کی گی ہوں۔ جملے کا استعمال کے کے بات پر زور دیا جاتا ہے۔ مختصر جملے معلومات اور لمبے جملے تفصیل فراہم کرتے ہیں۔ جملوں کے استعمال زبان میں روانی آتی ہے۔ اس طرح ہم جملوں کا استعمال کر کے اپنی بات کو موثر اور دل
: سنٹینس
ایک یا ایک سے زیادہ الفاظ پہ مشتمل ہوتا ہے اور جملہ مکمل خیال کو بیان کرتا ہے۔
سنٹینس کواردوزبان میں جملہ کہتے ہیں
ایک جملہ
مفعول، فاعل جیسے اجزاء مشتمل ہوتا ہے بعض دفعہ کچھ جملے فاعل اور فعل پر مشتمل ہوتے ہیں ۔جملے الفاظ کا ایک ایسا گروپ ہے جو مکمل سوچ دیتا ہے۔ جملے کو لکھتے ہوئے ہمیشہ حروف تہجی میں لکھا جاتا ہے۔ اور اس کو ختم اوقاف نگار ی پر کیا جاتا ہے
visit website
وہ کراچی سے آرہا ہے۔
تم چلےجا و۔
وہ وفات پا گئ۔
تم حاموش رہوں۔
وہ ایک استاد ہے۔
دروازہ نہ کھولو۔
آپکا کیا نام ہے۔
سنٹینس کی چار اقسام ہیں۔
: خبریہ جملے
اس جملے سے کسی بات کا پتہ چلتاہے مثلاً
وہ بازار جاتا ہے۔
:جملے سوالیہ
اس طرح کےجملوں میں عموماً سوال پوچھے جاتے ہیں۔ مثلاً
کیا تم کچھ لو گے؟
کیا تم کچھ لو گے؟
: امریہ جملے
یہ جملے نصحت، حکم، درخواست یا پھر مشورہ دیتے ہیں۔
مثال کے طور پر
دروازہ کھول دو۔
مثال کے طور پر
دروازہ کھول دو۔
:جملےاستعجابیہ
یہ جملے ہمارے جذبات کا اظہار کرتے ہیں جن میں ہماری خوشی دکھ، غم، حیرت وغیرہ شامل ہے۔
مثال کے طور پر
واہ! کیا خوبصورت منظر ہے۔
مثال کے طور پر
واہ! کیا خوبصورت منظر ہے۔
جملے کو جو اجزاء مکمل کرتے ہیں ان کی تفصیل
کچھ اس طرح ہے جملے کا وہ حصہ جو کام کرنے
والا یا اس کے علاوہ جس کے متعلق بات کی گئی ہو۔ اسے فاعل کہتے ہیں۔” حنا ” کتاب پڑتی ہے۔
فعل: جملے میں حالت کا بتاتا ہے حالت جسمانی یا زہنی عمل کو ظاہر کرتی ہے۔مثالیں
لکھنا( کاپی پہ لکھنا )
پینا ( پانی پینا )
بھاگنا( تیزی سے بھاگنا )
مفعول
وہ حصہ جس کی اندر ورب کام کر تا ہے۔ مفعول کا کام ورب کا کام سمجھنا ہوتا ہے یہ بتاتا ہے فعل کا اثر کس شخص یا چیز پر پڑ رہا ہے۔ احمد نے کتاب پڑھی۔
احمد؛ فاعل ہے ورب کا کام سرانجام دے رہا ہے پڑھی فعل ہے کتاب مفعول ہے جس پر عمل فعل کام کر رہا ہے۔ اس طرح سے فعل کی تفصیل مکمل مطلب کو سمجھتی ہے
اڈجیکٹیو : یہ ہمیں کسی بھی شخص یا چیز کی اچھائی برائی خوبی خامی سائز شکل تعداد کے میں بتاتا ہے۔ اڈجیکٹیو اسم ضمیر اور اسم کی حالت مقدار اور خصوصیات کو بتاتاہے۔ مثلاً
سرخ رنگ کا لباس( سرخ اڈجیکٹیو ہے۔ )
چھوٹی لڑکی ( چھوٹی اڈجیکٹیو ہے)
چارآم( چار اڈجیکٹیو ہے)
یہ فقرے ہر طرح کے مقام پر استعمال ہوتے ہیں پر ان کا مقصد اسم ضمیر اور اسم کو بیان کرنا ہے
حروف جار: گرامر کا وہ حصہ ہے جس کو اسم ضمیر یا پھر اسم کے استعمال کیا جاتا ہے حروف جار جملے کے مقام کو بتاتا ہے۔ جملے میں کسی چیز کے وقت اور مقصد کو واضح کرتا ہے۔ in, by, on, with, about, for, to مشہور پریپوزیشن ہیں۔
وہ کلاس میں ہے۔
وہ پارک میں ہیں۔
قلم میز پر ہے۔
وہ گھر جا رہا ہے۔
وہ احبار پڑھنے کے بارے میں بات کر رہا ہے۔
میں اپنے بھائی کے ساتھ آئی ہوں
حروف ربطہ : دو یا دو سے زیادہ الفاظ یا پھر جملوں کو آپس میں جوڑنے کا کام حروف ربطہ کا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر
اور: عائشہ اور سدرہ دوست ہیں۔
یا: کیا آپ دودھ یا شربت پسند کریں گے۔
کہ:مجھے علم ہے کہ وہ سکول ہے۔
اگر:اگر وہ آیا تو ہم جاے گے۔
لیکن: بارش ہو رہی ہے لیکن میں جانا چاہتی ہوں۔
یہ وہ چند اجزاء ہیں جن سے مل کر محتلف طرح کے جملے بنائے جاتے ہیں جملے بنا نے کا مقصد کسی بھی طرح کی زبان کو زیادہ دلچسپ اور مو ثر بنانا ہوتا ہے۔ جملے کا استعمال کر کے کسی بھی طرح کی بات کو مکمل وضاحت کے سمجھا جاتا سکتا ہے۔ جملے کی استعمال سے بات میں دلچسپی پیدا ہوتی ہے۔ پھر چاہے بات جس مرضی اندازا میں کی گی ہوں۔ جملے کا استعمال کے کے بات پر زور دیا جاتا ہے۔ مختصر جملے معلومات اور لمبے جملے تفصیل فراہم کرتے ہیں۔ جملوں کے استعمال زبان میں روانی آتی ہے۔ اس طرح ہم جملوں کا استعمال کر کے اپنی بات کو موثر اور دل
چسپ بنا سکتے ہیں۔
جملوں کا استعمال بچوں میں
جملوں کا استعمال بچوں میں پہلی کلاس میں ہی شروع کروا دینا چاہیے۔ بچوں کو کلاس میں پرکٹس کر وائی جائے پاکہ وہ ون کلاس سے ہی چھوٹے چھوٹے جملے بنانا شروع کریں۔ جملوں کی وجہ سے بچے زبان کے اصولوں کو سہی معنی میں سمجھ سکیں گے۔ سکول ٹیچر کو چاہیے کو وہ کلاس میں بچوں سے جملے بن وائے اور اس کے علاوہ پچوں کو لکھنا پڑھنا سکھائے۔ تب جا کر بچے زبان میں مہارت حاصل کریں گے۔